RelationDigest

Thursday, 1 December 2022

[New post] پاکستان کو درپیش چیلنجز

Site logo image KHAWAJA UMER FAROOQ posted: " نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی تقرری آئین و قانون کے مطابق ہو چکی ہے۔ البتہ ان کی تقرری کو جس طرح سیاست کا موضوع بنایا گیا، جو تجزیے، تبصروں اور افواہوں کا کھیل سجایا گیا، وہ کسی بھی طور پر ملک اور عوام کے مفاد میں نہیں تھا۔ کچھ لوگ تو" Pakistan Insider

پاکستان کو درپیش چیلنجز

KHAWAJA UMER FAROOQ

Dec 1

نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کی تقرری آئین و قانون کے مطابق ہو چکی ہے۔ البتہ ان کی تقرری کو جس طرح سیاست کا موضوع بنایا گیا، جو تجزیے، تبصروں اور افواہوں کا کھیل سجایا گیا، وہ کسی بھی طور پر ملک اور عوام کے مفاد میں نہیں تھا۔ کچھ لوگ تو اس کھیل میں نئی مہم جوئی کی تلاش میں تھے مگر ایسا کچھ نہیں ہو سکا۔ دونوں کی تقرری میں سنیارٹی کے اصول کو بھی مدنظر رکھا گیا جو اچھی روایت ہے۔ یہ تقرریاں ایک ایسے ماحول میں ہوئی ہیں جب ملک کا سیاسی بحران کافی سنگین ہے۔ تجزیہ نگار موجود بحران کو محض سیاسی نہیں بلکہ معاشی بحران کے ساتھ جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ پاکستان کو داخلی، خارجی، علاقائی اور معاشی محاذ پر کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ملک میں محاذ آرائی میں بھی کمی نہیں آرہی ہے۔ یہ محاذ آرائی معیشت کے لیے زہر قاتل بن رہی ہے جو ریاست کے مفاد میں نہیں ہو سکتی۔

نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد دونوں کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور اصول پسندی مسلمہ ہے اور سب اسے تسلیم کرتے ہیں۔ ان تقرریوں کے بعد یہ امید کی جاسکتی ہے کہ ملک کے سیاسی منظر نامہ پر چھائی دھند ختم ہو جائے گی اور حکومت کو معیشت کے مسائل بھی کم کرنے کا موقع مل سکے گا۔ کیونکہ سیاسی استحکام کی کنجی ہی ہمیں معاشی استحکام کی طرف لے کر جاسکتی ہے۔ اسی کنجی کی بنیاد پر ہماری ریاست اور نئی عسکری قیادت علاقائی اور عالمی سطح کے چیلنجز سے بھی بہتر طور پر نمٹ سکتی ہے۔ اس وقت پاکستان کو چند بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ پہلا مسئلہ سیاسی محاذ آرائی اور معاشی مشکلات ہیں۔ تحریک انصاف اور اسٹیبلیشمنٹ کے درمیان ٹکراؤ ہے، اسے ختم ہونا چاہیے تاکہ جذباتی نوجوان نسل کو خیالی دنیا سے عملی دنیا تک لانے کا عمل شروع ہو۔ یہ تاثر کہ ہمارے سیاسی معاملات میں اوپر سے لے کر نیچے تک اسٹیبلیشمنٹ کا کردار بہت زیادہ حد تک بڑھ گیا ہے، اس تاثر یا رائے کو درست سمت میں لے جانا ہو گا۔

دوئم، اسٹیبلیشمنٹ نے ادارہ جاتی سطح پر یہ طے کر لیا ہے کہ مستقبل میں وہ کوئی سیاسی کردار ادا نہیں کرے گی۔ اعلان اور عملی اقدامات میں فرق ہوتا ہے اور دیکھنا ہو گا کہ اسٹیبلیشمنٹ اس پالیسی پر کس حد تک عمل جاری رکھتی ہے۔ سوئم، اگلا برس ملک میں نئے انتخابات کا ہے۔ ہمارے ہاں عمومی طور پر انتخابات کی شفافیت اور اس میں سیاسی مداخلت پر ایک لمبی کہانی موجود ہے۔ اصل اور بڑا امتحان 2023 کے انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔ یہ عام انتخابات کا معرکہ ثابت کرے گا کہ اسٹیبلیشمنٹ کس حد تک اے پولیٹیکل ہے۔ چہارم، ملک میں سیاسی ہم آہنگی پیدا کرنا، بلوچستان کے لوگوں کو قومی دھارے میں لانا، فاٹا اور وزیرستان میں دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ ایک بات طے ہے کہ کوئی بھی سیاسی فریق یا ادارہ سیاسی تنہائی میں ملک کے مسائل کو حل نہیں کر سکتا۔ یہ عمل مختلف فریقین کی مشترکہ کوششوں سے ہی جڑا ہوا ہے۔

سیاسی قیادت کو اپنے بیانات کو ایشوز تک محدود رکھنا چاہیے، روزانہ کی بنیاد پر بیانات ، ٹوئٹس اور ٹی وی انٹرویوز مسائل اور تنازعات کو پیدا کرتے ہیں، انھیں حل نہیں کرتے۔ اسی طرح اینکرز، تجزیہ کار، کالم نگار اور رپورٹرز جلتی پر تیل کا کام کرتے ہیں، یہ لوگ بلاوجہ اداروں کو اپنی گفتگو کا حصہ بناتے ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط حکمت عملی درکار ہے کیونکہ جو تضاد اور تقسیم معاشرے میں موجود ہے اس سے نمٹے بغیر آگے کا راستہ مشکل ہو گا۔ اس لیے مسئلہ محض ردعمل کی حکمت عملی سے جڑا نہیں بلکہ ٹھوس بنیادوں پر اور مسائل کی زیادہ گہرائی سے تجزیہ کے بعد اتفاق رائے پر مبنی ایجنڈا درکار ہے اور اگر ایسا کیا جاسکے تو تو یہ ہی ملکی مفاد میں ہو گا۔

سلمان عابد

بشکریہ ایکسپریس نیوز

Comment
Like
Tip icon image You can also reply to this email to leave a comment.

Unsubscribe to no longer receive posts from Pakistan Insider.
Change your email settings at manage subscriptions.

Trouble clicking? Copy and paste this URL into your browser:
https://pakistaninsiders.wordpress.com/2022/12/01/%d9%be%d8%a7%da%a9%d8%b3%d8%aa%d8%a7%d9%86-%da%a9%d9%88-%d8%af%d8%b1%d9%be%db%8c%d8%b4-%da%86%db%8c%d9%84%d9%86%d8%ac%d8%b2/

Powered by WordPress.com
Download on the App Store Get it on Google Play
at December 01, 2022
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

No comments:

Post a Comment

Newer Post Older Post Home
Subscribe to: Post Comments (Atom)

The Only Correct Decision, Part II

Dropping the atomic bombs on Hiroshima and Nagasaki was not only justified, but the best possible decision given the circumstances. ͏     ­͏...

  • [New post] Wiggle Kingdom: April Earnings on Spring Savings!
    Betsi...
  • [New post] Balancing the ‘E’ and ‘S’ in Environment, Social and Governance (ESG) crucial to sustaining liquidity and resilience in the African loan market (By Miranda Abraham)
    APO p...
  • Something plus something else
    Read on bl...

Search This Blog

  • Home

About Me

RelationDigest
View my complete profile

Report Abuse

Blog Archive

  • August 2025 (22)
  • July 2025 (59)
  • June 2025 (53)
  • May 2025 (47)
  • April 2025 (42)
  • March 2025 (30)
  • February 2025 (27)
  • January 2025 (30)
  • December 2024 (37)
  • November 2024 (31)
  • October 2024 (28)
  • September 2024 (28)
  • August 2024 (2729)
  • July 2024 (3249)
  • June 2024 (3152)
  • May 2024 (3259)
  • April 2024 (3151)
  • March 2024 (3258)
  • February 2024 (3046)
  • January 2024 (3258)
  • December 2023 (3270)
  • November 2023 (3183)
  • October 2023 (3243)
  • September 2023 (3151)
  • August 2023 (3241)
  • July 2023 (3237)
  • June 2023 (3135)
  • May 2023 (3212)
  • April 2023 (3093)
  • March 2023 (3187)
  • February 2023 (2865)
  • January 2023 (3209)
  • December 2022 (3229)
  • November 2022 (3079)
  • October 2022 (3086)
  • September 2022 (2791)
  • August 2022 (2964)
  • July 2022 (3157)
  • June 2022 (2925)
  • May 2022 (2893)
  • April 2022 (3049)
  • March 2022 (2919)
  • February 2022 (2104)
  • January 2022 (2284)
  • December 2021 (2481)
  • November 2021 (3146)
  • October 2021 (1048)
Powered by Blogger.