RelationDigest

Thursday, 1 December 2022

[New post] فوج تو ’غیر سیاسی‘ ہوتی ہے

Site logo image KHAWAJA UMER FAROOQ posted: " کاش جو بات جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک ہفتہ پہلے کی وہ چھ سال پہلے کہتے اور پھر ثابت کرتے کہ' 'فوج تو غیر سیاسی ہوتی ہے'' تو وہ پوری قوم کی ترجمانی ہوتی۔ اتنی سی تو بات ہے جس کو کہنے میں سات دہائیاں گزر گئیں۔ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم " Pakistan Insider

فوج تو 'غیر سیاسی' ہوتی ہے

KHAWAJA UMER FAROOQ

Dec 1

کاش جو بات جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی ریٹائرمنٹ سے ایک ہفتہ پہلے کی وہ چھ سال پہلے کہتے اور پھر ثابت کرتے کہ' 'فوج تو غیر سیاسی ہوتی ہے'' تو وہ پوری قوم کی ترجمانی ہوتی۔ اتنی سی تو بات ہے جس کو کہنے میں سات دہائیاں گزر گئیں۔ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو، جنہوں نے کل ہی ''چھڑی'' تھامی ہے بہت اہم ذمہ داری اور چیلنجز کا سامنا ہے، جس کی بنیادی بات یہی ہے کہ ہماری مسلح افواج ''سیاست سے دور رہے'' اور ہمارا فخر رہے جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کر کے۔ جن حالات میں جنرل باجوہ رخصت ہوئے وہ قابل فخر نہیں ہیں خاص طور پر سیاسی معاملات میں بے جا مداخلت کے حوالے سے۔ تاریخی طور پر یہ بات ثابت ہے کہ جو بنیادی غلطی پہلا مارشل لا لگا کر 1958ء میں کی گئی اسے پھر عادت بنا لیا گیا۔ اب غلطیوں کی گنجائش نہیں، بہت کچھ گنوا دیا گیا ہے اب تو ریاست کے چاروں ستون کمزور ہو گئے ہیں، عمارت کیسے مضبوط رہ سکتی ہے جو ایٹم بم اپنی حفاظت کے لئے بنایا آج اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔

باجوہ صاحب کی تقریر پر بات سے پہلے سابق وزیراعظم عمران کی جانب سے 'لانگ مارچ' کا راولپنڈی میں اختتام اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اب اپنی سیاست کا رخ واقعی سیاست کی طرف موڑ رہے ہیں۔ اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ انہوں نے ایک ہفتہ پہلے کر لیا تھا جس کے بعد ہی یہ طے ہوا کہ برطانیہ کی کرکٹ ٹیم اپنا پہلا ٹیسٹ پنڈی میں ہی کھیلے گی اور برطانیہ کے ہائی کمشنر کو یقین دہانی کرا دی گئی اب خان صاحب کوفیصلہ کرنا ہے کہ کب پنجاب اور کے پی اسمبلیاں توڑنی ہیں۔ کمال ہے کہ پہلے پی ڈی ایم کا مطالبہ تھا کہ اگر عمران ملک میں عام انتخابات چاہتے ہیں تو یہ حکومتیں اور اسمبلیاں ختم کریں اب جب خواہش کا اظہار ہو گیا تو مرکز انہیں بچانے میں لگا ہوا ہے۔ بہرحال دونوں کو ہی اپنی ناقص سیاسی حکمت عملی پر غور کی ضرورت ہے۔ جنرل باجوہ نے اپنی ایک' 'غیر سیاسی'' تقریر میں کئی سیاسی باتیں کیں جن کا تعلق صرف موجودہ حالات سے نہیں تاریخ سے بھی ہے مثلاً سقوط ڈھاکہ فوجی نہیں سیاسی غلطی تھی۔

سیاست میں غیر آئینی مداخلت پر فوج پر تنقید ہوتی ہے اور اہم بات کہ فروری میں فوج نے فیصلہ کر لیا تھا کہ اب ''سیاست میں مداخلت نہیں کرنی۔'' اب وہ خود ان ساری باتوں کا جائزہ لیں تو سانحہ مشرقی پاکستان کا جواب مل جائے گا۔ البتہ سیاست میں عدم مداخلت سے سیاسی یتیموں میں بے روزگاری بڑھ جائے گی۔ جنرل باجوہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ 2018ء کے الیکشن میں آر ٹی ایس کی آڑ میں جیتی ہوئی جماعت کو 'سلیکٹڈ' اور 2022ء میں اعتماد کھونے پر نئی حکومت کو 'امپورٹڈ' کہا گیا اور ساتھ ہی انہوں نے مشورہ دیا کہ سیاسی جماعتیں ہار جیت قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کریں۔ اب جنرل صاحب آپ نے خود ہی کہا کہ فوج نے فروری 2021 میں یہ فیصلہ کیا کہ سیاست میں مداخلت نہیں ہو گی۔ یہ دونوں باتیں کر کے انہوں نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ نہ کسی کو 'سلیکٹڈ' کروانے میں اداروں کا ہاتھ ہے نہ کسی کو اعتماد کی آڑ میں امپورٹڈ بنانے میں مگر انتہائی معذرت کے ساتھ یہ دونوں باتیں اس لئے ہوتی ہیں کہ اس کے کردار مشترکہ ہیں۔

2018ء کے الیکشن سے پہلے بلوچستان میں کیا کھیل کھیلا گیا۔؟ راتوں رات مسلم لیگ (ن) کی حکومت ختم کروا کے ایک نئی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کھڑی کر دی گئی جو آگے جاکر عمران خان کی اتحادی بنی۔ اب 2018ء سے جنوری 2022ء تک تو 'سب اچھا' تھا۔ کہاں کہاں مدد نہیں کی ورنہ شاید میرا دوست حاصل بزنجو مرحوم چیئرمین سینیٹ بن جاتا۔ پھر کراچی میں 2018ء کے الیکشن میں کیا نہیں ہوا۔ رہ گئی بات سیاست میں غیرآئینی مداخلت کی تو اگر یہ نہ ہوتی تو سانحہ مشرقی پاکستان نہ ہوتا جس کی بنیاد تو 1948ء میں پڑ گئی تھی، پھر رہی سہی کسر دو یونٹ بنا کر اور جگتو فرنٹ کی حکومت کو ختم کر کے پوری کر دی گئی، اگر مارشل لا نہ لگتا تو آج جمہوریت مضبوط اور نظریہ ضرورت جنم ہی نہ لیتا شاید محترمہ فاطمہ جناح سیاست سے کنارہ کش نہ ہوتیں۔ مگر ایوب کے بعد جنرل یحییٰ کا مارشل لا لگا۔ آپ کڑیاں جوڑتے چلے جائیں واقعات کا جواب مل جائے گا۔

آگے بڑھنے کیلئے 75 سال کا غیر جانبدارانہ جائزہ بہت ضروری ہے۔ کیا ہی اچھا ہو ایک 'سچائی کمیشن' تشکیل دیا جائے جہاں ریاست کے چاروں ستونوں کے کردار کا جائزہ لیا جائے۔ ان ستونوں کے جن جن کرداروں میں 'اعتراف' کی جرات ہے وہ اپنی اور ادارے کی غلطیوں کا اعتراف کریں۔ آگے کی راہیں اسی طرح کھل سکتی ہیں۔ اس ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے اپنا کردار ادا کیا ہوتا تو شاید آج آئین کی حکمرانی بھی ہوتی اور کوئی ایک مارشل لا بھی لگانے کی کسی کو جرات نہ ہوتی۔ ہم نے آزاد عدلیہ کیلئے تحریک میں حصہ لیا آج ہم آزاد عدلیہ کو آزاد کرا رہے ہیں۔ بہتر ہے سیاسی مقدمات کیلئے'آئینی کورٹ' تشکیل دی جائے۔ حسرت رہ گئی اچھے فیصلے پڑھنے کی، ججز ریمارکس سے نہیں فیصلوں سے بولیں۔ تیسری اور اصل برائی کی جڑ سیاسی اور کرپٹ ترین بیوروکریسی ہے یہ پوری مافیا ہے جو اب سیاست زدہ بھی ہو گئی ہے۔ یہ لوگ ہر دور کے لحاظ سے حکمراں کے موڈ اور مزاج کو دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں اور مشورہ دیتے ہیں پھر آنے والے کا انتظار کرتے ہیں۔

سیاست دانوں نے اگر ذمہ داری پوری کی ہوتی اور آمر کے سامنے کلمہ حق ادا کیا ہوتا تو شاید یہ سب لکھنے کی ضرورت نہ ہوتی۔ صحافت جو ریاست کا اہم ستون ہے، جسے معاشرے کا عکس اور آئینہ ہونا چاہئے وہ آج کل آئینہ کے سامنے خود ہی شرمندہ ہو رہا اپنا عکس دیکھ کر۔ جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب رخصت ہوئے۔ یہاں صرف مارشل لا ادوار کو ہی توسیع نہیں دی جاتی لہٰذا یہ سلسلہ بھی اب ختم ہونا چاہئے۔ تصور کریں ہمارے کتنے چیف گزرے ہوتے اگر 11 سال، 10 سال یا 9 سال آمریت نہ ہوتی، اب یہ تین تین سال کی توسیع خود ادارے کیلئے شاید درست نہیں۔

مظہر عباس

بشکریہ روزنامہ جنگ

Comment
Like
Tip icon image You can also reply to this email to leave a comment.

Unsubscribe to no longer receive posts from Pakistan Insider.
Change your email settings at manage subscriptions.

Trouble clicking? Copy and paste this URL into your browser:
https://pakistaninsiders.wordpress.com/2022/12/01/%d9%81%d9%88%d8%ac-%d8%aa%d9%88-%d8%ba%db%8c%d8%b1-%d8%b3%db%8c%d8%a7%d8%b3%db%8c-%db%81%d9%88%d8%aa%db%8c-%db%81%db%92/

Powered by WordPress.com
Download on the App Store Get it on Google Play
at December 01, 2022
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

No comments:

Post a Comment

Newer Post Older Post Home
Subscribe to: Post Comments (Atom)

Are you wondering what lies beyond success?

When winning stops feeling like enough...  ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ...

  • [New post] Wiggle Kingdom: April Earnings on Spring Savings!
    Betsi...
  • [New post] Balancing the ‘E’ and ‘S’ in Environment, Social and Governance (ESG) crucial to sustaining liquidity and resilience in the African loan market (By Miranda Abraham)
    APO p...
  • Something plus something else
    Read on bl...

Search This Blog

  • Home

About Me

RelationDigest
View my complete profile

Report Abuse

Blog Archive

  • August 2025 (19)
  • July 2025 (59)
  • June 2025 (53)
  • May 2025 (47)
  • April 2025 (42)
  • March 2025 (30)
  • February 2025 (27)
  • January 2025 (30)
  • December 2024 (37)
  • November 2024 (31)
  • October 2024 (28)
  • September 2024 (28)
  • August 2024 (2729)
  • July 2024 (3249)
  • June 2024 (3152)
  • May 2024 (3259)
  • April 2024 (3151)
  • March 2024 (3258)
  • February 2024 (3046)
  • January 2024 (3258)
  • December 2023 (3270)
  • November 2023 (3183)
  • October 2023 (3243)
  • September 2023 (3151)
  • August 2023 (3241)
  • July 2023 (3237)
  • June 2023 (3135)
  • May 2023 (3212)
  • April 2023 (3093)
  • March 2023 (3187)
  • February 2023 (2865)
  • January 2023 (3209)
  • December 2022 (3229)
  • November 2022 (3079)
  • October 2022 (3086)
  • September 2022 (2791)
  • August 2022 (2964)
  • July 2022 (3157)
  • June 2022 (2925)
  • May 2022 (2893)
  • April 2022 (3049)
  • March 2022 (2919)
  • February 2022 (2104)
  • January 2022 (2284)
  • December 2021 (2481)
  • November 2021 (3146)
  • October 2021 (1048)
Powered by Blogger.