RelationDigest

Thursday, 1 December 2022

[New post] غیر سیاسی ہونا بچوں کا کھیل نہیں

Site logo image KHAWAJA UMER FAROOQ posted: " ''میں کافی سالوں سے اس بات پر غور کر رہا تھا کہ دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ پامالی ہندوستانی فوج کرتی ہے۔ مگر ان کے عوام شاید ہی کبھی اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوں۔ اس کے برعکس ہماری فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے گاہے بگاہے تنقید کا " Pakistan Insider

غیر سیاسی ہونا بچوں کا کھیل نہیں

KHAWAJA UMER FAROOQ

Dec 1

''میں کافی سالوں سے اس بات پر غور کر رہا تھا کہ دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ پامالی ہندوستانی فوج کرتی ہے۔ مگر ان کے عوام شاید ہی کبھی اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوں۔ اس کے برعکس ہماری فوج جو دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے گاہے بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے۔ میرے نزدیک اس کی بڑی وجہ 70 سال سے فوج کی مختلف صورتوں میں سیاست میں مداخلت ہے جو غیر آئینی ہے۔ اس لیے پچھلے سال فروری میں بہت سوچ بچار کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ فوج کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اس پر سختی سے کاربند ہیں اور آئندہ بھی رہیں گے "۔ 23 نومبر 2022ء کو جنرل قمر جاوید باجوہ کا یوِم شہدا کی تقریب سے خطاب . گزشتہ 70 برس میں جتنے بھی سپاہ سالار اور فوجی حکمران آئے ان سب نے سیاست میں فوج کی مداخلت کو ایک ناپسندیدہ یا مجبوری کا عمل تو قرار دیا البتہ اتنے واضح الفاظ میں آج تک کسی حاضر سروس سپاہ سالار نے جاتے جاتے یہ اعتراف نہیں کیا کہ سیاست میں فوج کی مداخلت غیر آئینی ہے اور فوج آئندہ کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔

اب اس عہد پر کتنا عمل ہوتا ہے یا نہیں ہوتا یہ ایک علیحدہ بحث ہے۔ البتہ اس طرح سے کھل کے اعتراف اس چینی کہاوت کی یاد ضرور دلاتا ہے کہ ''ہزار کوس کا سفر پہلے قدم سے ہی شروع ہوتا ہے"۔ فوجی قیادت کو اس اعتراف تک لانے میں دو سیاسی شخصیات کا کردار بالخصوص یاد رہنا چاہیے۔ یعنی نواز شریف اور عمران خان۔ دونوں کو اس بات پر فخر رہا کہ وہ اور عسکری اسٹیبلشمنٹ یک جان دو قالب ہیں۔ دونوں کی ہی اپنے درپردہ حمایتی سے کچھ عرصے بعد ان بن ہو گئی۔ ان دونوں سے پہلے جو بھی سویلین حکمران معزول ہوتا تھا وہ بادشاہ گر عسکری قیادت پر اشاروں کنایوں اور استعاروں کی شکل میں تنقید کرتا تھا۔ مگر جب نواز شریف کو تیسری بار معزول کیا گیا تو انہوں نے اور ان کی صاحبزادی نے کھل کے ان جرنیلوں کے نام لیے جو ان کے خیال میں جہموری عمل کو پٹڑی سے اتارنے کا سبب بنے۔

اسی طرح جب عمران خان اقتدار میں تھے تو وہ سینہ ٹھونک کر کہتے رہے کہ میرا ایک بھی فیصلہ ایسا نہیں جسے عسکری اسٹیبلشمنٹ کی تائید حاصل نہ ہو۔ لیکن جب وہ محروِم اقتدار ہوئے تو انہوں نے نواز شریف کی روایت کو اگلے لیول تک پہنچا دیا اور غدار، غیر ملکی ایجنٹ، میر جعفر، میر صادق سمیت ترکش کا ہر ایک تیر استعمال کر ڈالا۔ جس طرح ن لیگ کے حامیوں نے نواز شریف کے کھلے بیانیے کی پذیرائی کی اس سے کہیں زیادہ عمران خان کے حامیوں نے ان کے بیانیے کو ڈیجیٹل کندھوں پر اٹھا لیا۔ پہلی بار یہ بحث بھی کھلم کھلا چھڑ گئی کہ فوج میں کون عمران خان کا حامی اور کون مخالف ہے۔ ماضی میں ہر مارشل لاء کے بعد فوج سیاسی معاملات سے عارضی پسپائی اختیار کرتے ہوئے بظاہر سویلینز کو آگے آنے کا موقع دیتی رہی۔ مگر اس بار چوٹ کچھ زیادہ گہری معلوم ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ اس کے ہاتھوں لگی ہے، جس سے عسکری قیادت نے بہت سی امیدیں وابستہ کر کے کھلے عام ایک نیم سویلین نیم عسکری جمہوری ماڈل تشکیل دینے کی کوشش کی۔ مگر تجربہ مکمل ہونے سے پہلے ہی وائرس لیبارٹری سے نکل بھاگا اور اس نے وبائی شکل اختیار کر لی۔

اس صورِتِ حال میں جہاں ایک منظم اور مضبوط ادارے پر کھل کے انگشت نمائی افسوسناک ہے، وہیں خیر کا پہلو بھی ہے کہ ماضی کی فوجی قیادت کے برعکس موجودہ عسکری قیادت تحمل سے ان حملوں کو سہتے ہوئے اپنا جائزہ خود لینے کے بعد ایک خاص نتیجے پر پہنچی اور اگر یہ نتیجہ اس سبق کی شکل میں نکلتا ہے کہ آئندہ پرائی آگ پر ہاتھ نہیں تاپے جائیں گے تو یہ سبق سیاست و عسکریت دونوں کے لیے ''وِن وِن'' سیچوئیشن ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ کہنا کہ فوج اب سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی جتنا آسان ہے عملاً اتنا ہی مشکل بھی ہے۔ کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ فوج نے خود کو صرف سیاسی معاملات میں ہی نہیں بلکہ اقتصادی، داخلہ اور خارجہ معاملات میں بھی خاصا ملوث کر لیا ہے۔ ان کانٹوں سے مرحلہ وار احتیاط کے ساتھ ہی دامن چھڑانا پڑے گا۔ ورنہ دامن پھٹ بھی سکتا ہے۔ اس کا اندازہ تب ہی ہو گا جب اس پورے طبقے کے لیے بھی جی ایچ کیو کا دروازہ مکمل طور پر بند ہو جائے جس کی سیاست کا دار و مدار ہی اب تک عسکری تھپکی پر رہا ہے۔

اگر فوج اس کمبل سے جان چھڑانا بھی چاہے تو یہ کمبل مشکل سے ہی جان چھوڑے گا۔ یہ سیاسی طبقہ ان یوریشین بچوں کی طرح ہے جو ویتنام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد بے یار و مددگار رہ گئے تھے۔ ان سے نہ ویتنامیوں کو کوئی ہمدردی تھی نہ ہی امریکیوں کو۔ دوسرا اندازہ تب ہو گا جب مستقبل کی کوئی بھی سویلین حکومت ملک کو سنگین اقتصادی بحران سے نکالنے کے لیے بجٹ میں کٹوتیوں پر مجبور ہو گی۔ کیا فوج بھی دیگر اداروں کی طرح اپنے بجٹ میں شامل غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کا خیرمقدم کرے گی؟ کیا قومی بجٹ کے دیگر حصوں کے زیر بحث آنے کی طرح دفاعی بجٹ کی تفصیل بھی پارلیمنٹ میں زیر بحث آنے کی روایت پڑے گی۔؟ کیا فوج اپنے ذیلی اقتصادی و تجارتی اداروں کی سرگرمیوں اور مراعات کو ریاستی سرپرستی کے ترجیحاتی خول سے باہر نکالنے کے کسی بھی اقدام کو وسیع تر قومی مفاد کے تناظر میں برداشت کر پائے گی؟

تیسرا اندازہ تب ہو گا جب بلوچستان کے مسئلے کا حل کلی طور پر سیاستدانوں پر چھوڑ دیا جائے گا اور جبری طور پر لاپتہ افراد کے انسانی مسئلے کو قانون کے تابع کرنے کے سلسلے میں عسکری قیادت سیاسی و عدالتی قیادت سے مکمل تعاون میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گی۔ چوتھا اندازہ تب ہو گا جب بھارت سمیت ہمسایہ ممالک، برادر خلیجی ممالک اور امریکہ وچین سمیت بڑی طاقتوں سے خارجہ تعلقات کی پالیسی سازی مکمل طور پر سیاسی حکومت اور دفترِ خارجہ کے دائرے میں رکھنے کا اصول تسلیم کر لیا جائے گا۔ فوج سویلین ڈھانچے کے لیے اپنی مدد صرف اور صرف آئین کے آرٹیکل 245 کے دائرے میں رکھنے پر اصرار کرے گی۔ اس کی ماتحت ایجنسیاں سیاسی دنگل کے ٹورنامنٹس کے انتظام میں ہاتھ بٹانے کے بجائے جغرافیائی تحفظ اور بیرونی دشمنوں سے ریاست کے تحفظ کے اصل کام پر 100 فیصد دھیان مرکوز کریں گی۔

یقیناﹰ ان اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش میں کچھ وقت لگے گا مگر اس سمت میں مثبت اقدامات بھی تواتر کے ساتھ نظر آنے لگے تو یہ بھی نہایت مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جائے گا اور جلد ہی وہ وقت بھی آ جائے گا کہ بلیک اینڈ وائٹ فلمی دور کی طرح سب فریق ایک بار پھر ہنسی خوشی رہنے لگیں گے۔

وسعت اللہ خان

بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو

Comment
Like
Tip icon image You can also reply to this email to leave a comment.

Unsubscribe to no longer receive posts from Pakistan Insider.
Change your email settings at manage subscriptions.

Trouble clicking? Copy and paste this URL into your browser:
https://pakistaninsiders.wordpress.com/2022/12/01/%d8%ba%db%8c%d8%b1-%d8%b3%db%8c%d8%a7%d8%b3%db%8c-%db%81%d9%88%d9%86%d8%a7-%d8%a8%da%86%d9%88%da%ba-%da%a9%d8%a7-%da%a9%da%be%db%8c%d9%84-%d9%86%db%81%db%8c%da%ba/

Powered by WordPress.com
Download on the App Store Get it on Google Play
at December 01, 2022
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

No comments:

Post a Comment

Newer Post Older Post Home
Subscribe to: Post Comments (Atom)

Team Up With the Person Against the Problem

Listen now (8 mins) | This chapter explains that when a partner shares their struggles or temptations with you, it's an opportunity to w...

  • [New post] Wiggle Kingdom: April Earnings on Spring Savings!
    Betsi...
  • [New post] Balancing the ‘E’ and ‘S’ in Environment, Social and Governance (ESG) crucial to sustaining liquidity and resilience in the African loan market (By Miranda Abraham)
    APO p...
  • Something plus something else
    Read on bl...

Search This Blog

  • Home

About Me

RelationDigest
View my complete profile

Report Abuse

Blog Archive

  • August 2025 (23)
  • July 2025 (59)
  • June 2025 (53)
  • May 2025 (47)
  • April 2025 (42)
  • March 2025 (30)
  • February 2025 (27)
  • January 2025 (30)
  • December 2024 (37)
  • November 2024 (31)
  • October 2024 (28)
  • September 2024 (28)
  • August 2024 (2729)
  • July 2024 (3249)
  • June 2024 (3152)
  • May 2024 (3259)
  • April 2024 (3151)
  • March 2024 (3258)
  • February 2024 (3046)
  • January 2024 (3258)
  • December 2023 (3270)
  • November 2023 (3183)
  • October 2023 (3243)
  • September 2023 (3151)
  • August 2023 (3241)
  • July 2023 (3237)
  • June 2023 (3135)
  • May 2023 (3212)
  • April 2023 (3093)
  • March 2023 (3187)
  • February 2023 (2865)
  • January 2023 (3209)
  • December 2022 (3229)
  • November 2022 (3079)
  • October 2022 (3086)
  • September 2022 (2791)
  • August 2022 (2964)
  • July 2022 (3157)
  • June 2022 (2925)
  • May 2022 (2893)
  • April 2022 (3049)
  • March 2022 (2919)
  • February 2022 (2104)
  • January 2022 (2284)
  • December 2021 (2481)
  • November 2021 (3146)
  • October 2021 (1048)
Powered by Blogger.