RelationDigest

Wednesday, 1 November 2023

[New post] اسرائیل چھ محاذوں کی یہ جنگ ہار رہا ہے

Site logo image KHAWAJA UMER FAROOQ posted: "اگرآپ اسرائیل کے خیر خواہ ہیں تو آپ کو پریشان ہونا چاہیے، کیونکہ اسرائیل کو چھ محاذوں پر لڑنا پڑ رہا ہے اوروہ یہ جنگ ہار رہا ہے ۔۔۔۔۔ یہ بات میں نہیں لکھ رہا یہ بات نیویارک ٹائمز میں شائع ہوئی ہے اور اس تحریر کا مصنف کوئی عرب مسلمان نہیں بلکہ ایک یہودی " Pakistan Insider

اسرائیل چھ محاذوں کی یہ جنگ ہار رہا ہے

KHAWAJA UMER FAROOQ

Nov 1

اگرآپ اسرائیل کے خیر خواہ ہیں تو آپ کو پریشان ہونا چاہیے، کیونکہ اسرائیل کو چھ محاذوں پر لڑنا پڑ رہا ہے اوروہ یہ جنگ ہار رہا ہے ۔۔۔۔۔ یہ بات میں نہیں لکھ رہا یہ بات نیویارک ٹائمز میں شائع ہوئی ہے اور اس تحریر کا مصنف کوئی عرب مسلمان نہیں بلکہ ایک یہودی ٹامس فریڈ مین ہے ۔ یہ یہودی بھی کوئی شوقیہ قسم کا لکھاری نہیں کہ حقوق انسانی تخلص کرتا ہو اور برائے وزن بیت لکھ دیا ہو بلکہ یہ نیویارک ٹائمز کا مستقل کالم نگار ہے۔ یہی نہیں بلکہ یہ اسرائیل کا بہت بڑا مداح بھی ہے۔ یہ یروشلم میں نیویارک تائمز کا بیورو چیف بھی رہ چکا ہے۔ لبنان میں اسرائیلی حملوں کو اس نے لبنان کو سبق سکھانے کی جائز کوشش قرار دیا تھا۔ یہ فلسطینیوں پر اسرائیلی تشدد کا بھی حامی ہے اور اس بات پر نام چامسکی جیسا آدمی بھی اسے تنقید کا نشانہ بنا چکا ہے۔ اس وقت بھی اس کی رائے یہ ہے کہ فلسطینیوں کو سبق سکھا دینا چاہیے اور اسرائیل کو اپنی بستیاں آگے فلسطینی علاقوں میں پھیلانی چاہیں کیونکہ اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ 

پس منظر جان لینے کے بعد اب آئیے دیکھتے ہیں کہ ٹامس فریڈ مین صاحب اپنے تازہ مضمون میں کیا لکھتے ہیں۔ اس کالم کا عنون ہے : چھ دنوں کی جنگ سے چھ محاذوں کی جنگ تک۔ وہ لکھتے ہیں کہ اگر آپ اسرائیل کے خیر خواہ ہیں اور اگر آپ اس کا خیال رکھتے ہیں تو آپ کو جان لینا چاہیے کہ اسرائیل یہ جنگ ہار رہا ہے ۔ آپ کو اس جنگ کے بارے میں پریشان ہونا چاہیے اور اس سے زیادہ پریشان ہونا چاہیے جتنا آپ اسرائیل کے لیے 1967 میں پریشان ہوئے تھے۔ کیونکہ وہ جنگ تو چھ دنوں کی جنگ تھی جب کہ یہ جنگ چھ محاذوں پر لڑی جانے والی جنگ ہے اور اسرائیل اکیلے یہ جنگ نہیں جیت سکتا۔ ٹامس فریڈ مین نے اس سے پہلے بھی اسرائیل کی جنگوں کی رپورٹنگ کر رکھی ہے مگر اس بار کی جنگ پر وہ لکھتے ہیں کہ جتنی جنگوں کی بھی اب تک انہوں نے بطور صحافی رپورٹنگ کی ہے ان میں سے یہ والی جنگ سب سے پیچیدہ جنگ ہے اور ایک بات بہت واضح ہے کہ اسرائیل اکیلے یہ جنگ نہیں جیت سکتا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلی بار ٹامس فریڈ مین کا خیال ہے کہ امریکہ ا ور اسرائیل مل کر بھی یہ جنگ نہیں جیت سکتے۔

چنانچہ وہ تجویز کرتے ہیں کہ جیتنے کی ایک ہی صورت ہے اور وہ یہ ہے کہ اسرائیل اور امریکہ ملکر ایک عالمی اتحاد بنا لیں۔ یعنی ٹامس فریڈ مین کو ایک بار پھر لیگ آف نیشنز جیسے کسی "قانونی، اخلاقی" جواز کی ضرورت ہے۔ جس اتحاد کی جانب وہ اشارہ کر رہے ہیں وہ عسکری اتحاد نہیں ہے کیونکہ اس شعبے میں اسرائیل اور اس کی پشت پر کھڑے امریکہ کو کسی اور سہارے کی ضرورت نہیں۔ یہ عالمی اتحاد وہ کسی اور مقصد کے لیے چاہتے ہیں؟ وہ مقصد کیا ہے؟ اس مقصد کو جاننے کے لیے، پہلے یہ جاننا ہو گا کہ ٹامس فریڈ میں کے نزدیک وہ چیلنج کیا ہے جس کا مقابلہ نہ اسرائیل کے بس کی بات ہے نہ امریکہ اور اسرائیل کے بس کی بات ہے اور جس کے لیے ان دونوں کو مل کر ایک عالمی اتحاد بنانے کی تجویز دی جا رہی ہے۔ یہ چیلنج بڑا دل چسپ ہے۔ یہ چیلنج مسلمان ممالک نہیں، یہ چیلنج مسلمان ملکوں کی افواج بھی نہیں۔ یہ چیلنج اقوام متحدہ یا او آئی سی بھی نہیں ہے۔

یہ چیلنج ہے سوشل میڈیا اور سوشل میڈیا سے پھوٹتا وہ عمومی شعور جس نے عالمی سطح پر رائے عامہ کو ہلا کر رکھ دیا اور باوجود اس بات کے کہ مغربی حکومتیں اسرائیل کی پشت پر کھڑی ہیں، ٹامس فریڈ مین کہہ رہا ہے کہ سوشل میڈیا اور عوامی سطح پر بڑھتے شعور نے اسرائیل کے لیے خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ ٹامس فریڈ مین نے سوشل میڈیا اور سمارٹ فونز کو تیسرا محاذ قرار دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ اگر چہ اسرائیل نے غزہ پر ایک بڑا حملہ کیا ہوا ہے لیکن فلسطینی مزاحمت ابھی تک قدم جما کر کھڑی ہے اور یہی نہیں بلکہ وہ سمندر کے راستے اسرائیل کے جنوبی ساحلی شہر جوابی حملہ بھی کر چکی ہے۔ وہ چاہتی تھی اسرائیل مخالف محاذ بیک وقت کھل جائیں، اور وہ کھل چکے ہیں اور اسرائیل مخالف قوتیں اکٹھی ہو رہی ہیں۔ لیکن ایک چیلنج اور بھی ہے۔ اور وہ سوشل میڈیا ہے۔ یہ ایک یونیورسل نیٹ ورک ہے۔ یہاں ایک بیانیہ تشکیل پا رہا ہے اور یہ ڈیجیٹل نیریٹو یہ بتا رہا ہے کہ اچھا کون ہے اور برائی کی علامت کون ہے۔

فریڈ مین لکھتے ہیں کہ سوشل میڈیا نیٹ ورکس اور سمارٹ فونوں کی مہربانی سے اب کچھ بھی خفیہ نہیں رہا اور ہم ابھرتی سرگوشیاں سن رہے ہیں، سوشل میڈیا کا غالب بیانیہ ایک حقیقی تزویراتی اہمیت کا حامل ہے۔ مناسب ہو گا یہاں فریڈ مین کے اپنے الفاظ نقل کر دیے جائیں:
Thanks to smartphones and social networks, nothing is hidden and we can hear one and other whisper, the dominant narrative has real strategic value.
فریڈ مین لکھتے ہیں کہ اسرائیل کے خلاف چوتھا محاذ فکری ہے۔ وہ اسے Intellectual struggle قرار دیتے ہیں۔ اور اس کی مثال پیش کرتے ہوئے وہ پریشانی کے عالم میں لکھتے ہیں کہ حتی کہ امریکہ کے کالج کیمپس میں بھی اسرائیل کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ فلسطینی تو اسرائیلی کالونیلزم کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔ امریکی تعلیمی اداروں میں یہ رائے پیدا ہو رہی ہے کہ صرف غزہ اور مغربی کنارے پر ہی اسرائیل ناجائز قابض نہیں بلکہ یہ پوری ریاست ہی 'کالونیل انٹر پرائز' ہے۔ اس لیے اسرائیلی ریاست کو دفاع کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ وہ غاصب ہے۔ یہ حق تو فلسطینیوں کو حاصل ہے جنہیں اسرائیل نے کالونی بنا لیا ہے۔

فریڈ مین کی پریشانی بتاتی ہے کہ میڈیا پر تو کنٹرول ہو سکتا ہے لیکن سوشل میڈیا ان کی گرفت سے نکل رہا ہے۔ مغرب کے معاشرے تک حقیقت پہنچ رہی ہے، خود یہودی اب نیویارک میں اسرائیل کی بربریت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کو نیو یارک ٹائمز کا اسرائیل نواز لکھاری اگر real strategic value. قرار دے رہا ہے تو یہ بے سبب نہیں۔ اس کی بڑی اہمیت ہے۔ تو صاحب اگر آپ کے پاس سوشل میڈیا ہے تو مظلوم کے حق میں لکھیے، انصاف کے لیے لکھیے، انٹر نیشنل لا کے مطابق فلسطینیوں کے جائز حقوق پر لکھیے، اگر محض سوشل میڈیا اکاؤنٹ بچانے کے لیے اگر آپ گونگا شیطان بن جائیں گے یا اکاؤنٹ معطل ہونے کے ڈر سے اس المیے کے دوران بھی آپ ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہیں گے تو آپ اس جرم کے تیسرے محاذ پراسرائیلی جنگی جرائم کے سہولت کار ہیں۔ آپ گونگے شیطان ہیں۔ آپ سے نیویارک کے وہ یہودی اچھے ہیں جو 'ناٹ ان آور نیم' کی شرٹس پہن کر اسرائیلی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

آصف محمود

بشکریہ روزنامہ 92 نیوز

Comment
Like
Tip icon image You can also reply to this email to leave a comment.

Manage your email settings or unsubscribe.

Trouble clicking? Copy and paste this URL into your browser:
https://pakistaninsiders.wordpress.com/2023/11/01/%d8%a7%d8%b3%d8%b1%d8%a7%d8%a6%db%8c%d9%84-%da%86%da%be-%d9%85%d8%ad%d8%a7%d8%b0%d9%88%da%ba-%da%a9%db%8c-%db%8c%db%81-%d8%ac%d9%86%da%af-%db%81%d8%a7%d8%b1-%d8%b1%db%81%d8%a7-%db%81%db%92/

WordPress.com and Jetpack Logos

Get the Jetpack app to use Reader anywhere, anytime

Follow your favorite sites, save posts to read later, and get real-time notifications for likes and comments.

Download Jetpack on Google Play Download Jetpack from the App Store
WordPress.com on Twitter WordPress.com on Facebook WordPress.com on Instagram WordPress.com on YouTube
WordPress.com Logo and Wordmark title=

Automattic, Inc. - 60 29th St. #343, San Francisco, CA 94110  

at November 01, 2023
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

No comments:

Post a Comment

Newer Post Older Post Home
Subscribe to: Post Comments (Atom)

Invite your friends to read Letters from the Mire

It would help support me and the three floof mouths I have to feed 😺 ͏     ­͏     ­͏     ­͏     ­͏     ­͏     ­͏     ­͏     ­͏  ...

  • [New post] Wiggle Kingdom: April Earnings on Spring Savings!
    Betsi...
  • [New post] L’amour est-il suffisant dans un couple pour être heureux ?
    Lavine Les Mots posted: " Oui c'est le cas. Vous ne pouvez pas payer les factures mais vous avez de l'amour pour vo...
  • [New post] Balancing the ‘E’ and ‘S’ in Environment, Social and Governance (ESG) crucial to sustaining liquidity and resilience in the African loan market (By Miranda Abraham)
    APO p...

Search This Blog

  • Home

About Me

RelationDigest
View my complete profile

Report Abuse

Blog Archive

  • September 2025 (2)
  • August 2025 (53)
  • July 2025 (59)
  • June 2025 (53)
  • May 2025 (47)
  • April 2025 (42)
  • March 2025 (30)
  • February 2025 (27)
  • January 2025 (30)
  • December 2024 (37)
  • November 2024 (31)
  • October 2024 (28)
  • September 2024 (28)
  • August 2024 (2729)
  • July 2024 (3249)
  • June 2024 (3152)
  • May 2024 (3259)
  • April 2024 (3151)
  • March 2024 (3258)
  • February 2024 (3046)
  • January 2024 (3258)
  • December 2023 (3270)
  • November 2023 (3183)
  • October 2023 (3243)
  • September 2023 (3151)
  • August 2023 (3241)
  • July 2023 (3237)
  • June 2023 (3135)
  • May 2023 (3212)
  • April 2023 (3093)
  • March 2023 (3187)
  • February 2023 (2865)
  • January 2023 (3209)
  • December 2022 (3229)
  • November 2022 (3079)
  • October 2022 (3086)
  • September 2022 (2791)
  • August 2022 (2964)
  • July 2022 (3157)
  • June 2022 (2925)
  • May 2022 (2893)
  • April 2022 (3049)
  • March 2022 (2919)
  • February 2022 (2104)
  • January 2022 (2284)
  • December 2021 (2481)
  • November 2021 (3146)
  • October 2021 (1048)
Powered by Blogger.