RelationDigest

Monday, 28 August 2023

[New post] کیا آپ نے بجلی کے بل کو کبھی غور سے دیکھا ہے؟

Site logo image KHAWAJA UMER FAROOQ posted: "آپ سیاسی ، سفارتی ، تزویراتی اور معاشی امور پر ایک دوسرے کی رہنمائی فرما چکے ہوں تو ایک سادہ سے سوال کا جواب دیجیے۔ سوال یہ ہے کیا کبھی آپ نے اپنے بجلی کے بل کو دیکھا ہے؟ کیا آپ کو کچھ خبر ہے اس بل میں بجلی کے استعمال کی قیمت کتنی ہے اور ٹیکس کتنے" Pakistan Insider

کیا آپ نے بجلی کے بل کو کبھی غور سے دیکھا ہے؟

KHAWAJA UMER FAROOQ

Aug 28

آپ سیاسی ، سفارتی ، تزویراتی اور معاشی امور پر ایک دوسرے کی رہنمائی فرما چکے ہوں تو ایک سادہ سے سوال کا جواب دیجیے۔ سوال یہ ہے کیا کبھی آپ نے اپنے بجلی کے بل کو دیکھا ہے؟ کیا آپ کو کچھ خبر ہے اس بل میں بجلی کے استعمال کی قیمت کتنی ہے اور ٹیکس کتنے ہیں اور کیا آپ جانتے ہیں یہ کون کون سے ٹیکس ہیں جو آپ سے وصول کیے جا رہے ہیں؟ ہمیں کچھ خبر ہے یہ اضافی رقم کیوں اور کس مد میں وصول کی گئی ہے؟ فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ کیا ہے۔ کیا ہمیں معلوم ہے یہ فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ کیا ہوتی ہے ؟ کیا ہم جانتے ہیں اس کے تعین کا فارمولا کیا ہوتا ہے؟ کیا ہمارے پاس کوئی کوئی ایسا طریقہ کار موجود ہے کہ ہمیں علم ہو سکے فیول ایڈ جسٹمنٹ کی مد میں کاٹی گئی رقم مناسب ہے یا زیادہ رقم ڈال دی گئی ہے؟ کیا ہم میں سے آج تک کسی نے حکومت سے یہ سوال پوچھا کہ یہ فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ ہوتی کیا ہے اور اس مد میں کٹوتی کی شفافیت کو یقینی بنانے کا کوئی انتظام ہے یا نہیں؟ ۔ کیا آپ جانتے ہیں یہ ایف سی سرچارج کیا ہوتا ہے؟ کیا ہم اس فنانسنگ پاور سرچارج کی شان نزول سے واقف ہیں؟ کیا ہمیں کچھ خبر ہے کہ بجلی کے ہر یونٹ پر 43 پیسے اس مد میں لیے جا رہے ہیں۔ 

کیا ہمیں کچھ معلوم ہے کہ پی ایچ پی ایل کا 32 ارب کا یہ قرض کب اترے گا اور کب تک عوام سے یہ سرچارج لیا جاتا رہے گا اور کیا ہم اس بات سے کچھ آگاہ ہیں کہ اب تک کتنا قرض اتر چکا ہے؟ کچھ اترا بھی ہے یا نہیں؟ کیا ہم نے کبھی جاننا چاہا کہ اب تک اس مد میں اکٹھے کیے گئے پیسے کتنے تھے اور کہاں استعمال ہوئے؟ بجلی کے ہر بل پر نیلم جہلم سرچارج بھی وصول فرمایا جاتا ہے۔ کیا ہمیں کچھ خبر ہے یہ کب تک وصول فرمایا جاتا رہے گا اور اب تک یہ کتنا وصول فرمایا جا چکا ہے اور جو وصول فرمایا جا چکا ہے اسے کہاں استعمال کیا گیا ہے؟ اور جو آئندہ وصول فرمایا جائے گا وہ کس مد میں خرچ کیا جائے گا اور اس خرچ کی تفصیل قوم کو بتانا پسند کی جائے گی یا اسے صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔ اس بیوہ کے بجلی کے بل میں جی ایس ٹی بھی شامل ہے۔ کیا ہم جان سکتے ہیں کہ یہ کون سا فارمولا ہے جس کے تحت 45 یونٹ کے استعمال پر 48 روپے کا جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ کے جو 401 روپے اس بیوہ سے وصول فرمائے گئے ان پر ایک بار پھر 68 روپے ٹیکس بھی لگا کر اس سے وصول فرمایا گیا۔

اس ٹیکس کو فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ پر لگا جی ایس ٹی قرار دیا گیا ہے۔ یعنی پہلے ٹیکس دو اور پھر اس ٹیکس پر بھی جی ایس ٹی دو۔ کیا اس بند و بست کا کوئی اخلاقی جواز موجود ہے؟ آئی ایم ایف کے دبائو پر ایک اور ٹیکس بھی ہمارے اوپر لگایا جا چکا ہے۔ ذرا جان لیجیے کہ یہ ٹیکس کون سا ہے اور اس کا حجم کتنا ہے۔ چونکہ پاکستان میں بجلی چوری ہوتی ہے اور اس چوری کو حکومت روک نہیں پاتی۔ اس لیے طے کیا گیا کہ 110 ارب روپے کی بجلی چوری کی وصولی ان لوگوں سے کی جائے گی جو بجلی چوری نہیں کرتے اور ہر ماہ باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں۔ چنانچہ ہم سب بجلی کے ہر یونٹ پر ایک روپیہ پچپن پیسے یہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ آفرین ہے ٹیکس لینے والوں پر کہ بجلی چوری کو روکنے کی بجائے یہ سارا بوجھ ان صارفین پر منتقل کر دیا گیا ہے جو بجلی کا بل باقاعدگی سے جمع کروا رہے ہیں اور آفرین ہے عوام پر جو کوئی سوال کیے بغیر یہ ٹیکس ادا کیے جا رہے ہیں اور روز رات کو وزرائے کرام سے ٹیکس چور ہونے کے طعنے بھی سنتے ہیں۔

ایک اور ٹیکس بھی ہے۔ اسے ٹیلی ویژن فیس کہتے ہیں۔ بجلی کے بل میں 35 روپے ٹی وی ٹیکس ماہانہ لگا دیا جاتا ہے۔ بھلے کسی کے گھر ٹی وی ہو یا نہ ہو یہ ٹیکس لگ کر آ جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ کس ٹی وی کا ٹیکس ہے؟ اگر پرائیویٹ میڈیا کے اشتہارات قریبا بند کیے جا سکتے ہیں تو پی ٹی وی کو کیا حق پہنچتا ہے کہ بجلی کے ہر بل سے 35 روپے اس کے نام پر نکلوا لیے جائیں؟ اگر یہ 35 روپے پی ٹی وی کے نہیں ہیں محض گھر میں ٹی وی رکھنے کے ہیں تو پھر عوام سے کیبل چارجز کیوں لیے جاتے ہیں ۔ اس صورت میں تو تمام پاکستانی چینلز پی ٹی وی کی طرح بغیر کیبل کے چلنے چاہییں۔ اور اگر کیبل کی فیس دے کر یہ چینل دیکھے جاتے ہیں تو پی ٹی وی کے نام پر ہر ماہ 35 روپے کیوں دیے جائیں؟ اعظم سواتی صاحب کے ایک سوال کے جواب میں سینیٹ میں اس وقت کے وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف صاحب نے بتایا تھا کہ دو سالوں میں پی ٹی وی ٹیکس کی مد میں 1400 ملین سے زاید رقم اکٹھی کی گئی ہے۔ کیا ہم یہ جان سکتے ہیں کہ یہ ہزاروں ملین روپے کہاں گئے، کہاں خرچ ہوئے اور مستقبل میں ان کے استعمال کا کیا طریقہ کار ہو گا؟ نیز یہ کہ اس مد میں رقم اکٹھی کرنے کا کوئی اخلاقی جواز موجود ہے؟ 

قانونی جواز کی بات اس لیے نہیں کرتے کہ قانون سازوں کو قانون بنانے میں دیر ہی کتنی لگتی ہے؟ دل چسپ معاملہ یہ ہے کہ 2004 میں جب یہ ٹی وی ٹیکس عائد کیا گیا تو اس کا جواز یہ بنایا گیا تھا کہ لائسنس فیس کی ادائیگی میں عوام کی مشکل کو آسان کرنے کے لیے ہر ماہ پچیس روپے بجلی کے بل میں ان سے لیے جائیں گے۔ یہ جواز ہی کمزور ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جو آدمی پچھلے انیس سال سے ہر ماہ یہ ٹیکس دے رہا ہے کیا اسے مزید بھی یہ ٹیکس دینا چاہیے ؟ اور دوسرا سوال یہ ہے کہ ٹی وی کے لیے لائسنس کی شرط عائد کرنا کیا اس دور میں ایک مضحکہ خیز بات نہیں جب آپ کا موبائل بھی ایک ٹی وی بن چکا ہے۔ کیا اس جدید دور میں ٹی وی لائسنس کی آڑ میں ٹی وی ٹیکس عائد کر دینا کوئی معقول رویہ ہے؟ امور خارجہ ، معیشت اور سیاست سے فرصت ملے تو اپنے بجلی کے بل کو ایک نظر دیکھ لیجیے۔ عین نوازش ہو گی۔

اللھم لا تسلط علينا من لا يرحمنا آمين يارب العالمين

آصف محمود  

بشکریہ روزنامہ 92 نیوز

 

Comment
Like
Tip icon image You can also reply to this email to leave a comment.

Unsubscribe to no longer receive posts from Pakistan Insider.
Change your email settings at manage subscriptions.

Trouble clicking? Copy and paste this URL into your browser:
https://pakistaninsiders.wordpress.com/2023/08/28/%da%a9%db%8c%d8%a7-%d8%a2%d9%be-%d9%86%db%92-%d8%a8%d8%ac%d9%84%db%8c-%da%a9%db%92-%d8%a8%d9%84-%da%a9%d9%88-%da%a9%d8%a8%da%be%db%8c-%d8%ba%d9%88%d8%b1-%d8%b3%db%92-%d8%af%db%8c%da%a9%da%be%d8%a7/

WordPress.com and Jetpack Logos

Get the Jetpack app to use Reader anywhere, anytime

Follow your favorite sites, save posts to read later, and get real-time notifications for likes and comments.

Download Jetpack on Google Play Download Jetpack from the App Store
WordPress.com on Twitter WordPress.com on Facebook WordPress.com on Instagram WordPress.com on YouTube
WordPress.com Logo and Wordmark title=

Automattic, Inc. - 60 29th St. #343, San Francisco, CA 94110  

at August 28, 2023
Email ThisBlogThis!Share to XShare to FacebookShare to Pinterest

No comments:

Post a Comment

Newer Post Older Post Home
Subscribe to: Post Comments (Atom)

A private event is coming

[For members only]  ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌ ‌...

  • [New post] Wiggle Kingdom: April Earnings on Spring Savings!
    Betsi...
  • [New post] Balancing the ‘E’ and ‘S’ in Environment, Social and Governance (ESG) crucial to sustaining liquidity and resilience in the African loan market (By Miranda Abraham)
    APO p...
  • Something plus something else
    Read on bl...

Search This Blog

  • Home

About Me

RelationDigest
View my complete profile

Report Abuse

Blog Archive

  • August 2025 (2)
  • July 2025 (59)
  • June 2025 (53)
  • May 2025 (47)
  • April 2025 (42)
  • March 2025 (30)
  • February 2025 (27)
  • January 2025 (30)
  • December 2024 (37)
  • November 2024 (31)
  • October 2024 (28)
  • September 2024 (28)
  • August 2024 (2729)
  • July 2024 (3249)
  • June 2024 (3152)
  • May 2024 (3259)
  • April 2024 (3151)
  • March 2024 (3258)
  • February 2024 (3046)
  • January 2024 (3258)
  • December 2023 (3270)
  • November 2023 (3183)
  • October 2023 (3243)
  • September 2023 (3151)
  • August 2023 (3241)
  • July 2023 (3237)
  • June 2023 (3135)
  • May 2023 (3212)
  • April 2023 (3093)
  • March 2023 (3187)
  • February 2023 (2865)
  • January 2023 (3209)
  • December 2022 (3229)
  • November 2022 (3079)
  • October 2022 (3086)
  • September 2022 (2791)
  • August 2022 (2964)
  • July 2022 (3157)
  • June 2022 (2925)
  • May 2022 (2893)
  • April 2022 (3049)
  • March 2022 (2919)
  • February 2022 (2104)
  • January 2022 (2284)
  • December 2021 (2481)
  • November 2021 (3146)
  • October 2021 (1048)
Powered by Blogger.